ایسا نہیں کہ ہم کو محبت نہیں ملی
چاہا تھا جن کو ان سے چاہت نہیں ملی
ہم نے بٹھا دیا ہے جنہیں دل کے بام پر
ہم کو کبھی بھی ان سے راحت نہیں ملی
یاد آ گئے ہیں آپ کی تصویر دیکھ کر
وہ لوگ جن سے ہم کو مروت نہیں ملی
دل مانتا نہیں ہے کہ وہ بھی ہے بے وفا
شائد اسے بلانے کی فرصت نہیں ملی
سوچا یہ تھا کہ پھول کھلیں گے بہار میں
گلشن کے باغباں کو ہی مہلت نہیں ملی
غازی ہیں جو شرافت و کردار کے یہاں
میرے وطن میں ان کو حکومت نہیں ملی
خالد پکارتے تھے تم جنہیں کبھی کبھی
ان کو کبھی بھی آنے کی فرصت نہیں ملی