ایک بِن چاہے ادھورے خواب کی تعبیر بن گئی
یہ میری زندگی بس ایک خاموش تحریر بن گئی
بولنا ہنسنا مَسکرانا میں تو سب کچھ بھول گئی
میں تو تیری جدائی میں ایک نئی تصویر بن گئی
میں ہنسنا بھی چاہوں تو آنکھیں نم ہوجاتی ہیں
میں تیرے ہجر میں کچھ ایسے دل گیر بن گئی
ناکردہ جرموں کی جزا بھی اپنے حصے میں آئی
جیسے رسم اَلفت نبھانا کوئی بڑی تقصیر بن گئی
عظمٰی کوئی طلب نہیں جزو آگہی میری
کہ یہ جسجتو ہی اب میری جاگیر بن گئی