ایک سرپھرا اپنابھی کوئی یار ہے
میری کل پونجی جس کاپیار ہے
نئےسال کاکوئی کارڈنہ فون
کیاکہوں کتناغفلت شعارہے
مجھ پہ وہ ایسےرعب جماتاہے
جیسےمیں سپائی وہ تھانیدارہے
اسکی یاری نےمیرا دیوالیہ کردیا
اس کےپاس کوٹھی بنگلہ کارہے
اب اسےدولت کی خماری ہے
مجھے اس کی محبت کا خمارہے
میرےپیار سےقبل وہ مفلس تھا
اب اصغر غریب وہ سرمایہ دار ہے