ایک ناکام آرزو کرتا رہا
Poet: بلال شیخ By: Bilal Sheikh, Lahoreایک ناکام آرزو کرتا رہا
مہ رخوں کی جستجو کرتا رہا
گرچہ بالوں میں سفیدی آ گئی
خون ِدل کو سُرخرو کرتا رہا
جب بھی اُس کی یاد آتی ہے مجھے
دوستوں سے گفتگو کرتا رہا
تیری اک تصویر ہاتھوں میں لیے
آئنے کے روبرو کرتا رہا
میں نے لوگوں کو بتایا ہی نہیں
جو بھی میرے ساتھ تُو کرتا رہا
جو دکھائے تھے مجھے انداز سب
میں وہی کچھ ہو بہو کرتا رہا
ساحلوں پر آ گئی کشتی بلال
دل کے دریا کو لہو کرتا رہا
More Love / Romantic Poetry






