اے بارش شب جون آج برستی رہنا
تصور محبوب کی کھلی کلیوں پر
بوند بوند گرتی رہنا
میرے انتہائے شوق نے میری دھڑکنوں کو ہلا دیا ہے آج
میرے تصور نے مجھے تصور صنم سے جو ملا دیا ہے آج
یہ تصور ابھرا ہے بارش کی روانی سے
یہ جو نیند میں ہلچل ہے مچی
اس کا ناتہ ہے ہماری چاہت کی کہانی سے
اے بارش شب جون ذرا پانی سے
میرے محبوب کی پلکوں کو نہلانا
اسکی زلف چمکدار کو
شبنم کے جیسے قطرے گرا کر چمکانا
اسکے چودھویں کے چاند جیسے حسین گول چہرے کا
پیاری نظارہ کرنا شادمانی سے
اے بارش شب جون تو مسکراہٹوں کا نذرانہ لے جا
اپنے دامن میں بھر کے
میرے محبوب میرے یار کی خاطر
کہ ہنسی اسکے مکھڑے پر
میرے موسم دل کو تازگی دیتی ہے
میری سوچ و فکر کو زندگی دیتی ہے
اے بارش شب جون خیال رکھنا
میرا صنم بہت نازک مزاج ہے پیاری
اسکے رخساروں کو آہستگی سے چھونا
اسکی پیشانی کو آہستگی سے چومنا
اسکی سانسوں کو پھولوں کی طرح محسوس کرنا
اے بارش شب جون اپنی نغمگی کا سکوں دینا اسے
ہلکی ہلکی دھیمی دھیمی سرسراہٹ سے
نغمات کی دھن سنانا اسے
اے بارش شب جون اپنے پیروں کی آہٹ سے
میری چاہت کی اسکے دل پہ دستک دینا
اور اسے یہ پیغام مضطرب دینا
کہ کبھی ہمیں بھی آملے چاہت سے مسکراہٹ سے
اسے میرے جذبات کی دھنک دینا
اسے میری وفا میرے عشق کی مہک دینا
اے بارش شب جون اسے میرا سلام کہنا
اے بارش شب جون آج برستی رہنا