اے تسکینِ دل دور جب سے گئے تم
ہے دل منجمد اور دھڑکتا نہیں
نہیں چاند آتا نظر آسماں پر
اسی دن سے جیسے چمکتا نہیں
بہاروں کا موسم ہے لیکن ترے بن
کوئی پھول اب تو مہکتا نہیں
محبت میں ایسا گرفتار ہے دل
کہ یادوں سے بالکل نکلتا نہیں
بہت غیر لیتے ہیں اب نام تیرا
مگر یہ دیوانہ تڑپتا نہیں
بدلتی ہے تقدیر انسان ورنہ
یہ انسان خود سے بدلتا نہیں
بڑھا جب سے خوف خدا قلبِ ضیغم
حسینوں سے بالکل مچلتا نہیں