راستے کی طرف دیکھا ہی نہیں
تیرے قدموں کے نشان پے چلتی رہی
تنہا ندیاں کنارے بیٹھ کر
خود میں لمحہ پے لمحہ سوچتی رہی
میں ساتھ ہی تو تھی تیرے مگر
دوری کی اک دیوار کو میں توڑتی رہی
اے جانے جا تیرے لب پے شکوہ کیوں آ گیا
جبکہ تیرے کہے بغیر میں تجھے اپنا آپ سوپتی رہی
کیا ڈھونڈ رہے ہو میری تحریروں میں تم لکی
میں تو اپنے نام کے ساتھ بس تیرا نام جوڑتی رہی