اےزندگی تیری یہ ریت پرانی
ہر عاشق کی آنکھوں میں سیلاب سا پانی
ہر کسی کو عداوت ہے دنیا سے
ہرکسی کے دل میں محبت کی فراوانی
لاکھ ستم سہہ کر بھی توں دعائیں دے
اشک بار ہوں تجھ پر اے دل انسانی
مٹی کا ہے توں شیشےکی سی تیری فطرت
قربان جاؤں تیرے اخلاص پر ہوتی ہے خیرانی
توں اس لیے ایسا ہے کہ توں خدا کا گھر ہے
ورنہ پورے جسم میں تجھ سا نہیں کوئی