ہے مشق سخن جاری ۔ چکی کی مشقت بھی
اک طرفہ تماشہ ہے حسرت کی طبیعت بھی
جو چاہو سزا دے لو تم اور بھی کھل کھیلو
پر ہم سے قسم لے لو کہ ہو جو شکایت بھی
خود عشق کی گستاخی سب تجھ کو سکھا دے گی
اے حسن حیا پرور شوخی بھی شرارت بھی
عشاق کے دل نازک اس شوخ کے خو نازک
نازک اسی نسبت سے ہے کار محبت بھی
اے شوق کی بے باکی وہ کیا تیری خواہش تھی
جس پر انہیں غصہ ہے انکار بھی حیرت بھی