اے مہربان ڈرنے لگا ہوں تیری مہربانیوں سے
Poet: احسن فیاض By: احسن فیاض, Badinستاروں کو جو چھو کر دیکھتے ہیں
سکندر ہیں مقدر دیکھتے ہیں
سمندر میں ہمیں دکھتے ہیں قطرے
"وہ قطروں میں سمندر دیکھتے ہیں"
دریا سے بھی کچھ آگے ہے منزل
زمیں تم، ہم تو امبر دیکھتے ہیں
ہماری منتظر ہیں شاہراہیں
پہ سویا ہم کو بستر دیکھتے ہیں
نکلنا بھی ضروری ہے صفر پر
کبھی صحرا کبھی گھر دیکھتے ہیں
بنایا جب سے شیشے کا گھروندا
ہر اک پتھر کو ڈر کر دیکھتے ہیں
خزانے ہیں مقدر میں انہی کے
جو ہر سیپی میں گوہرِ دیکھتے ہیں
ندیم ہم منتظر کس چیز کے ہیں
کہ بے عملی کو گھر گھر دیکھتے ہیں
More Love / Romantic Poetry






