اے میر ی جانِ غر ل تم کس لیے ناراض ہو
زند گی میں تلخ و شیر یں دور کب آ تے نہیں
چھو ٹی چھوٹی ر نجشو ں سے د ل بد ل جا تے نہیں
لا کھ مشکل مرحلے ہوں دوست گھبرا تے نہیں
د وستی ا یسی کرو کہ دو ستی پہ ناز ہو
ا ے میری جانِ غز ل تم کس لیے ناراض ہو
آ نسؤ ں سے زخمِ دل میں نے کبھی دھو یا نہیں
ضبط ایسا ہے کہ میں ا ک بار بھی رویا نہیں
اور یہ ا پنی جگہ میں رات بھر سو یا نہیں
سو چتا ہو ں آ ج کیسے صبح کا آ غا ز ہو
ا ے میری جاںِ غز ل تم کس لیے ناراض ہو
آ ؤ میں تمکو سناؤں آج دل کی د استاں
بادلو ں کے اُس طرف ہے نیلا نیلا آ سماں
آ سماں کی گود میں اپنا ہے چھو ٹا سا جہاں
ا س جہاںِ رنگ و بو کا تم حسیں ا ندا ز ہو
ا ے میر ی جانِ غز ل تم کس لیے ناراض ہو
پھر رہی ہیں زلف بکھراے ہوئے تنہائیاں
سینہ کو بی کر رہی ہیں جا بہ جا پرچھا ئیاں
تم ا گر آ جاؤ تو بجنے لگیں شہنا ئیاں
تم ہی میر ی ز ند گی ہو تم میرا دمساز ہو
اے میری جانِ غزل تم کس لیے ناراض ہو
آ ج ہم شکوے شکایت سب بھلا کر د یکھ لیں
کون کتنا روٹھتا ہے پاس جا کر دیکھ لیں
بےکلی د ل کی بڑ ھی تو مسکرا کر دیکھ لیں
جو مٹا دے دردِ دل وہ د ل نشیں آ وا ز ہو
ا ے میری جانِ غز ل تم کس لیے ناراض ہو