اے نیل تیری اک لہر ما نگتا ہوں
زمانے میں فرعوں بڑھےجا رہے ہیں
ہاں موسٰی کا ہمسر نہیں کوئی ہم میں
ذبیحوں سے مقتل بھرے جا رہے ہیں
یہ شاہوں کی منڈی بپا ہوئی جب سے
گداوَں کے کنبے بڑہے جا رہےہیں
یہ گنگو کا بیٹا حکمراں ہوا ہے
ہنر مند بیچارے مرے جارہے ہیں
نا ں حق مانگنے کی رسم بچ سکی ہے
ضمیروں کے لاشے سڑے جا رہے ہیں
سمیر اپنی ہستی میں گھٹ کے مرا ہے
وہ کہتے ہیں دشمن گھٹے جا رہے ہیں