اے چاند
Poet: By: السا عامر, Karachiاۓ چاند
اے چاند ! اے روشن چاند! تو کتنا حسین ہے
کتنے داغ ہیں تجھ پہ ۔۔۔ پھر بھی تو کتنا حسین ہے
تو گھٹتا ہے ، تو بڑھتا ہے
تو بار بار گھٹتا ہے ، تو بار بار بڑھتا ہے
کتنی ہمت موجود ہے تجھ میں
گٹھنا ہے مقدر یہ جانتے ہوۓ بھی بڑھتا ہے
تو روشن ہے سورج کے دم پہ
رات روشن ہے تیرے دم پہ
سب گنتے ہیں سورج کے فادہ
کوئ گنتا ہی نہیں چاند کے کارنامے
اے چاند ! اے روشن چاند! تو کتنا حسین ہے
کتنے داغ ہیں تجھ پہ ۔۔۔ پھر بھی تو کتنا حسین ہے
تو کتنی ہی آنکھوں کی ٹھنڈک ہے
تو کتنے دلوں کی ہے داستاں
تو رات کے اندھیرے میں روشنی کی کرن
تو ٹوٹے دلوں کا مسکن
اے چاند ! اے روشن چاند! تو کتنا حسین ہے
کتنے داغ ہیں تجھ پہ ۔۔۔ پھر بھی تو کتنا حسین ہے
تو اور سورج ملتے نہیں گرچہ ہیں ایک فلک پہ
قیامت ہوگی تیرے ملن پہ
اے چاند ! اے روشن چاند! تو کتنا حسین ہے
کتنے داغ ہیں تجھ پہ ۔۔۔ پھر بھی تو کتنا حسین ہے
میرے دل کو ہر لمحہ تیرے ہونے کا خیال آتا ہے
تیری خوشبو سے مہک جاتا ہے ہر خواب میرا
رات کے بعد بھی ایک سہنا خواب سا حال آتا ہے
میں نے چھوا جو تیرے ہاتھ کو دھیرے سے کبھی
ساری دنیا سے الگ تلگ جدا سا ایک کمال آتا ہے
تو جو دیکھے تو ٹھہر جائے زمانہ جیسے
تیری آنکھوں میں عجب سا یہ جلال آتا ہے
میرے ہونٹوں پہ فقط نام تمہارا ہی رہے
دل کے آنگن میں یہی ایک سوال آتا ہے
کہہ رہا ہے یہ محبت سے دھڑکتا ہوا دل
تجھ سے جینا ہی مسعود کو کمال آتا ہے
یہ خوف دِل کے اَندھیروں میں ہی رہتا ہے
یہ دِل عذابِ زمانہ سہے تو سہتا ہے
ہر ایک زَخم مگر خاموشی سے رہتا ہے
میں اَپنی ذات سے اَکثر سوال کرتا ہوں
جو جُرم تھا وہ مِری خامشی میں رہتا ہے
یہ دِل شکستہ کئی موسموں سے تَنہا ہے
تِرا خیال سدا ساتھ ساتھ رہتا ہے
کبھی سکوت ہی آواز بن کے بول اُٹھے
یہ شور بھی دلِ تنہا میں ہی رہتا ہے
یہ دِل زمانے کے ہاتھوں بہت پگھلتا ہے
مگر یہ درد بھی سینے میں ہی رہتا ہے
ہزار زَخم سہے، مُسکرا کے جینے کا
یہ حوصلہ بھی عجب آدمی میں رہتا ہے
مظہرؔ یہ درد کی دولت ہے بس یہی حاصل
جو دِل کے ساتھ رہے، دِل کے ساتھ رہتا ہے






