Add Poetry

اے ھم سخن جب بھی تیری تحریر پڑھتا ہوں

Poet: muhammad nawaz By: muhammad nawaz, sangla hill

اے ہم سخن جب بھی تیری تحریر پڑھتا ہوں
تو اپنے لفظ اپنے استعارے بھول جاتا ہوں
اجالوں سے بھری صبحیں
گلوں سے تازگی لے کر
کرن سے روشنی لے کر
خمار زندگی لے کر
جگاتی ہیں امنگوں کو
تو راتوں کی سیاہی میں
جو سوچیں دیکھتی ہیں خواب سارے بھول جاتا ہوں
نجانے کیسا جادو ہے
تیرے طرز تکلم میں
کہ لمحے جھوم جاتے ہیں
چمن کو چوم جاتے ہیں
ستارے رقص کرتے ہیں
طلاطم گھوم جاتے ہیں
تخیل سوچ میں پڑ کر
معانی بھول جاتا ہے
حوادث کی مصائب کی
کہانی بھول جاتا ہے
کئی گزرے ہوئے لمحے
مسلسل یاد آتے ہیں
سلایا ہے جنہیں میں نے
وہی مجھ کو جگاتے ہیں
تمہیں معلوم ہی کب ہے
دل ناکام کا قصہ
تمہیں معلوم ہی کب ہے
کہ وہ جذبوں بھرے لمحے
کبھی جب یاد آتے ہیں
تو پھر کتنا رلاتے ہیں
تمہارے لفظوں کا جادو
میرے خوابیدہ رازوں کو
کبھی لوری سناتا ہے
کبھی جنجھوڑ دیتا ہے
میری وحشت کی لہروں کا
یہ رخ یوں موڑ دیتا ہے
کہ ساحل ۔ ناؤ ۔ منزل اور کنارے بھول جاتا ہوں
اے میرے ہم سخن جب بھی تیری تحریر پڑھتا ہوں

Rate it:
Views: 636
26 Feb, 2011
Related Tags on Love / Romantic Poetry
Load More Tags
More Love / Romantic Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets