ا ٹھتی جوا نی کا شباب د یکھ کر
وہ رو د یا تھا میرا خواب دیکھ کر
پلکو ں کے سا ئے میں جی ر ہی تھی
وہ جی ر ہا تھا میرا پیار دیکھ کر
اس کے حسن کو کیا میں مو ضوع بحث لا وں
پر یشا ں تھا وہ مجھے بے قرار د یکھ کر
وہ جدا بھی ہو ا تو کس ادا سے ہو ا
حیران تھی میں ا سکا حو صلہ د یکھ کر
پا و ں تھے آ بلہ پا اور صحرا تھا سا منے
چل ر ہی تھی بس ا سکی با نہو ں کا حصار دیکھ کر
پیا سی تھی میں اور پھر پیاس بجھ گئی تھی
اس کی آ نکھو ں میں ا پنے لیئے آب د یکھ کر