بات میں کیا بات تھی کہ رساکشی پھیل گئی
Poet: Santosh Gomani By: Santosh Gomani, Mithiبات میں کیا بات تھی کہ رساکشی پھیل گئی
 ہجر احساس میں کہیں بے حسی پھیل گئی
 
 لگائی بجھائی تو ہر فرد کی عادت ٹھہری
 مگر دو دل کے درمیاں تلافی پھیل گئی
 
 نہ جانے کیوں اس سے ملنے کے بعد
 ہونٹوں پر اس طرح کی خامشی پھیل گئی
 
 رنجشوں نے کیسے باہمی اختلاف رکھے ہیں
 کہ خیال کے خیال میں سرکشی پھیل گئی
 
 پئمانہ غم تو چلکھتے ہی رہہ گیا پھر
 حسرت آنکھ میں تھوڑی مئکشی پھیل گئی
 
 کوئی بکھرا تو کیا؟ کوئی اجڑا تو کیا؟
 جیسے زمانے میں ہر طرف خوشی پھیل گئی
 
  
More Love / Romantic Poetry







 
  
  
  
  
  
  
  
  
  
  
 