کچھ تو ہوا بھی سرد تھی کچھ تھا تیرا خیال بھی
دل کو خوشی کے ساتھ ساتھ ہوتا رہا ملال بھی
بات وہ آدھی رات کی ۔رات وہ پورے چاند کی
چاند بھی عین چیت کا اس پر تیرا جمال بھی
دل تو چمک سکے گا کیا پھر بھی تراش کے دیکھ لیں
شیشہ گران شہر کے ہاتھوں کا یہ کمال بھی
اسکو نہ پا سکے تو جب دل کا عجیب حال تھا
اب جو پلٹ کے دیکھئے بات تھی کچھ محال بھی
میری طلب تھا ایک شخص وہ جو نہیں ملا تو پھر
ہاتھ دعا سے یوں گرا بھول گیا سوال بھی