لہجہ دلنشین لگتا ہے اُس کی ہر بات میں
بات کرتے ہیں جب ہاتھ میرا رکھ کے ہاتھ میں
کتابوں میں جو تصویرِ یار رکھ کے پڑھتے ہیں
یقیناًفیل ہو جائیں گے وہ امتحانات میں
غافل عاشق ہو جاتا ہے تمام جہان والوں سے
تصورِ یار رہتا ہے بس دن میں رات میں
عشق والے شاعری بھی سیکھ جاتے ہیں یارو
شعروں کی روانی ہوتی رہتی ہے جذبات میں
مدہوش اِس قدر ہو جاتے ہیں عشق والے
بے خبر وہ بھیگ جاتے ہیں اکثر برسات میں
پکا ثبوت ہے کہ دل لگتا نہیں کہی بھی
عشق کی ابتداء میں محبت کی شروعات میں
کومل گلابوں کی مہک آتی ہے ورکوں سے
نہال نام اُس کا جب لکھتا ہوں غزلات میں