ہم کو تیرا خیال ہے صاحب ورنہ کیا بات کر نہیں آتی بات جو منہ سے نکل جائے لوٹ کر وہ گھر نہیں آتی تو پیارا ہے جان سے ہم کو بات یہی ادھر نہیں آتی کام کر جائے گی بے رخی ثاقب یہ قضا ہی ہے اب نظر آتی