بادل، چندا، آنکھ مچولی
کیا چکر ہے، رات یہ بولی
نکلا تھا میں، سورج چمکا
پھر تو بدلی سر پر ہو -لی
اُس کو میرے نام سے چھیڑا
تاروں کی تھی شیطاں ٹولی
بانہوں میں تھاما تھا میں نے
کس کارن وہ اتنا ڈولی
اُس کی خوشبو جب تک آئے
میں نے بھی تو آنکھ نہ کھولی
منظر سارے گیت سُنائیں
اور کہار اُٹھائے ڈولی
اُس کو اظہر ملنا ہو گا
سونا تھا جو قسمت سو لی