آنکھوں میں آ سماؤ کہ ساون اداس ہے
مکھڑا ذرا دکھاؤ کہ ساون اداس ہے
کہتے ہیں تیری جنبش مژگاں کو زندگی
پلکیں ذرا اٹھاؤ کہ ساون اداس ہے
موسم کی ساری دلکشی ہے تیرے ناز سے
بارش میں بھیگ جاؤ کہ ساون اداس ہے
ہیں دسترس میں تیری یہ ملہار کی تانیں
کنگن کو چھنچھناؤ کہ ساون اداس ہے
مخمور ہے رت ساری مگر بے کلی سی ہے
ایسے میں چلے آؤ کہ ساون اداس ہے
ہیں انکے انتظار میں خاموش بدلیاں
زلفیں ذرا لہراؤ کہ ساون اداس ہے