سوچیں تڑپ رہی ہیں نگاہیں ترس رہی ہیں اس دید کو جہاں کی راہیں ترس رہی ہیں بے تاب ہو رہا ہے گلشن کا ہر پرندہ اس شوخ کو گلوں کی بانہیں ترس رہی ہیں اڑتے سمے کا دامن خالی سا لگ رہا ہے دھڑکن کو دل کی سرد پناہیں ترس رہی ہیں