معتبر ہے جو سوچ سے پہلے اس گھڑی کا کیا کروں
بتا اب چراغ دلبری کا کیا کروں
جلنے سے پہلے دیا خون مانگتا ہے
بتا اب نسخہ عاشقی کا کیا کروں
تیرے نام سے منسوب کئے بت بات نہی کرتے
بتا اب عازر کی کارا گری کا کیا کروں
نہی نقش جمیل کو دروازے تک آنے دیا
بتا اب حسن کی بارہ دری کا کیا کروں
جسے دیکھنے سے ہوا ڈر موت کا پیدا
بتا مے ایسے رستم کی بہادری کا کیا کروں