بتا دے میری طرح تو بھی تو اداس نہیں
Poet: dr.zahid Sheikh By: dr.zahid Sheikh, Lahore Pakistanسخن شناس ہو لیکن نظر شناس نہیں
 تمھاری سوچوں میں دل کی کوئی اساس نہیں
 
 سمجھ سکو تو سمجھ لو ہوں کس قدر تشنہ
 کہ میرے ہونٹوں سے ظاہر تو میری پیاس نہیں
 
 ترے خیال سے آباد ہے مری دنیا
 ہوا ہی کیا مری محبوب ! تو جو پاس نہیں
 
 جو آج پھر تری یادوں کے پھول مہکے ہیں
 بتا دے میری طرح تو بھی تو اداس نہیں
 
 نبھاہ کیسے کروں میں منافقوں سے بھلا
 منافقت مری فطرت کو دوست راس نہیں
 
 کھلا رہے گا مرا در سدا تمھارے لیے
 تمھارے آنے کی گرچہ کوئی بھی آس نہیں
 
 خزاں نے سارے درختوں کو کر دیا عریاں
 وہ سبز پتوں کا ان پہ رہا لباس نہیں
 
 کہاں سے سیکھیں گے آداب بھوک کے مارے
 کہ پیٹ بھرنے کو روٹی بھی جن کے پاس نہیں
 
 ستم میں اپنوں کے سہتا رہا ہوں پر زاہد
 ستم تو یہ ہے کہ کھوئے مرے حواس نہیں
More Love / Romantic Poetry






