بحر عشق و محبت سر پہ چڑھ چکا ہے میرا تو اب گھر و آنگن اجڑ چکا ہے لکھو گے تم سرگزشت بھی توکیا لکھو گے کہانی عشق تمہاری یہ عاشق گڑ چکا ہے یہ چٹان تو میرے رستے میں کچھ بھی نہیں ساقی محسن اس سے بھی بڑے طوفانوں سے لڑ چکا ہے