بدنام ہو ہی جائیں گے نفرت کی ہار میں

Poet: وشمہ خان وشمہ By: وشمہ خان وشمہ, منیلا

بدنام ہو ہی جائیں گے نفرت کی ہار میں
چلتے ہیں بیٹھنے کسی ماضی کی غار میں

چلتی رہیں حیات میں ظلمت کی آندھیاں
اڑتی رہی ہیں خواہشیں گرد و غبار میں

وہ لے اڑا ہے میرے بھی سانسوں کی سرزمیں
تُو غرق ہے بہار کے جھوٹے خمار میں

بھنورا چرا کے لے گیا پھولوں کی شوخیاں
خزاؤں کے بھی رنگ ہیں بادِ بہار میں

جو ہو سکے تو تُو بھی اٹھا لے نا فائدہ
مشہور ہو گئی ہوں ترے اشتہار میں

تکمیلِ وصلِ عشق میں زندہ رہی مگر
وشمہ میں ماری جاؤں گی اب انتظار میں

Rate it:
Views: 628
03 Feb, 2021