برا ہی کیا تھا جو آپ اپنی مثال ہوتے کمال ہوتے
Poet: عابد عمر By: مصدق رفیق, Karachiبرا ہی کیا تھا جو آپ اپنی مثال ہوتے کمال ہوتے
 کسی طرح سے جو ٹوٹے رشتے بحال ہوتے کمال ہوتے
 
 یہ لیلیٰ مجنوں یہ ہیر رانجھا یہ شیریں فرہاد کی محبت
 تھی ایسی شدت کہیں جو ان کے وصال ہوتے کمال ہوتے
 
 پڑھا نہیں تھا نصاب الفت عمل میں آگے تھے ہر کسی سے
 سمجھتی دنیا اگر ہمیں بے مثال ہوتے کمال ہوتے
 
 وہ مجھ سے ملتا خموش رہتا خموشیوں پر ہی داد پاتا
 مگر جو نظروں سے منفرد سے سوال ہوتے کمال ہوتے
 
 یہ کیا کہ تنہائیوں سے رشتہ بنا کے خود کو گنوا لیا ہے
 سما کے مجھ میں جو آپ میرا جمال ہوتے کمال ہوتے
 
 جسے بھی دیکھا اسی کو دعوائے حسن کرتے سنا گیا ہے
 جہان بھر میں حسیں اگر خال خال ہوتے کمال ہوتے
 
 نصیب اپنا سخنوروں میں ہماری گنتی نہ ہو سکے گی
 عمرؔ اداکار ہم اگر با کمال ہوتے کمال ہوتے
  
More Sad Poetry






