بزمِ ہجراں میں آج آ بیٹھے
تیری محفل کو ہم سجا بیٹھے-
وہ جو آئے ہمارے پہلو میں
شعر ہم بھی انہیں سنا بیٹھے
اب یہ جلتا ہماری قسمت ہے
دیا الفت کا ہم جلا بیٹھے
ایک میں ہی تھی خار و خس رہی
وہ تو گلشن میں تھر بنا بیٹھے
اس نے چہرہ چھپا لیا وشمہ
جس کی آنکھوں میں ہم تھے جا بیٹھے