بزمِ یار میں چلے ہو کچھ حوصلہ لے چلو شاید زخم پھر ملیں گے دوا لے چلو شاید فریادِ یار وہاں تری جاں کہیں لڑ کھڑا نہ جاوَ اندازِ عطا لے چلو ٹھکرا بھی د یا دل بھی لے لیا پھر کہا لو اپنی محبت کی جزا لے چلو