بس اتنی سی گزارش ہے
Poet: By: Shama, Gujranwalaدسمبر کے آخری دن اور سردیوں کی پہلی بارش ہے
ہمیشہ کی طرح آج بھی بس اتنی سی گزارش ہے
کہ پہلے تو ہاسٹل کا بند کھڑکیوں والا کمرہ تھا اور تم تھے
مگر اب وقت بدل گیا اور تمہاری تنہائی بھی رونق میں بدل چکی ہے
اس گھڑی شاید کسی کے وجود کے سائے میں ہو
پھر بھی سُنو ،، اے جانِ جاں
یہ جو تعلق ہمارا ہے اب ہوا چار سال پُرانا ہے
اس سے پہلے کہ آغاز سالِ پنجم ہو
مجھے آگے بڑھنے کی کچھ تو اُمید دلا دو
شاید سمے کی بھی یہی سازش ہے
مجھے بس ایک بار،بس ایک بار جاناں
میرے نام سے پُکار دو
More Love / Romantic Poetry






