بس سمجھ جانا یہی عشق ہے جاناں
Poet: Roshani By: Roshani, U.A.Eپوچھتے ہو کیا ہے عشق تو سنو جاناں
ساحل سمندر پر
ایک مٹھی ریت لے کر
اسے بند کر لینا
پھر کھول دینا
دھیرے دھیرے
ریت گر جائے ساری
ہاتھ رہ جائے خالی
بس سمجھ جانا
یہی عشق ہے جاناں
کبھی سہانی صبح میں
آنکھ کھولتے سورج کو
دور سے دیکھنا
بہت سہانا لگے منظر
کچھ دیر ایسے گزرئے وقت
پھر سورج کا سر پر چلے آنا
اپنی تیز دھوپ سے
تیرے بدن کو جلانا
بس سمجھ جانا
یہی عشق ہے جاناں
رات کی تنہائی میں
سوچوں کی گہرائی میں
کسی کو دل میں بسانا
پھر سانسوں میں درد جگانا
رات اور دن
وصال میں رہنا
اک دن اس کامکر جانا
سوچوں کا بکھر جانا
بس سمجھ جانا
یہی عشق ہے جاناں
کبھی موسم بہار میں
پھولوں کو جو کھلتے دیکھو
خوبصورت رنگ برنگے
دلکش نظارئے ہوں
پھر جو خزاں آ جائے
پھول مرجھا جائیں
پتیوں کا بکھر جانا
بس سمجھ جانا
یہی عشق ہے جاناں
کبھی جو صحرا میں ہو
منزل کا پتہ نا ہو
گرم لو چلتی ہو
پانی کی اک بوند نا ہو
سورج کی جلتی دھوپ ہو
پانی کی اکب بوند کیلئے
تیرا بہت بلبلانا
بس سمجھ جانا
یہی عشق ہے جاناں






