پوچھتے ہو کیا ہے عشق تو سنو جاناں
ساحل سمندر پر
ایک مٹھی ریت لے کر
اسے بند کر لینا
پھر کھول دینا
دھیرے دھیرے
ریت گر جائے ساری
ہاتھ رہ جائے خالی
بس سمجھ جانا
یہی عشق ہے جاناں
کبھی سہانی صبح میں
آنکھ کھولتے سورج کو
دور سے دیکھنا
بہت سہانا لگے منظر
کچھ دیر ایسے گزرئے وقت
پھر سورج کا سر پر چلے آنا
اپنی تیز دھوپ سے
تیرے بدن کو جلانا
بس سمجھ جانا
یہی عشق ہے جاناں
رات کی تنہائی میں
سوچوں کی گہرائی میں
کسی کو دل میں بسانا
پھر سانسوں میں درد جگانا
رات اور دن
وصال میں رہنا
اک دن اس کامکر جانا
سوچوں کا بکھر جانا
بس سمجھ جانا
یہی عشق ہے جاناں
کبھی موسم بہار میں
پھولوں کو جو کھلتے دیکھو
خوبصورت رنگ برنگے
دلکش نظارئے ہوں
پھر جو خزاں آ جائے
پھول مرجھا جائیں
پتیوں کا بکھر جانا
بس سمجھ جانا
یہی عشق ہے جاناں
کبھی جو صحرا میں ہو
منزل کا پتہ نا ہو
گرم لو چلتی ہو
پانی کی اک بوند نا ہو
سورج کی جلتی دھوپ ہو
پانی کی اکب بوند کیلئے
تیرا بہت بلبلانا
بس سمجھ جانا
یہی عشق ہے جاناں