بعد مُدت کے وہ آیا اُسے مِل جانے دو
آنسوؤ! تھوڑا سا ٹھہرو اُسے بہلانے دو
دل میں جو بات ہے ہونٹوں پہ اُسے آنے دو
اور جو گھبراتا ہے دل تو اُسے گھبرانے دو
اتنے دُکھ ہیں کہ ہنسی ہو گئی جنسِ نایاب
مہربانی کرو ہونٹوں پہ ہنسی آنے دو
اپنے گُلدان میں پُھولوں کو سجاؤ لیکن
کچی کلیوں کو نہ توڑو انہیں کِھل جانے دو
دُکھ تو دُکھ ہیں وہ سدا ساتھ رہیں گے لیکن
ساتھ ہو تیرا تو طوفانوں کو ٹکرانے دو
کانپتے ہونٹوں سے اظہارِ محبت کردو
اپنے آنسو نہ پیو آنکھ سے بہہ جانے دو
منزلِ شوق میں دیکھا نہیں جاتا پیچھے
رہ گیا پیچھے اگر کوئی تو رہ جانے دو
مُسکراتے رہو دُکھ اپنے چھپاؤ سب سے
اپنا مل جائے تو اشک آنکھوں کو ٹپکانے دو
تم کرو کام ندیم اپنے زمانے کیلئے
اور زمانہ جو خفا ہو تو قہر ڈھانے دو