بم تمہیں یہ بھی کر دکھائیں گے
آگ پانی میں جا لگائیں گے
نیند جو دیر تک نہ آئے گی
ساتھ اپنے تمہیں جگائیں گے
آپ آئیں خواہ محرم ہو
عید اُس دن کو ہم منائیں گے
رات پھر خواب میں تمہیں دیکھا
صبح جاکر انہیں بتائیں گے
بادِ صبا چراغ بجھاتی چلی گئی
دل کے ٹکڑوں کو اب جلائیں گے
زہر بھی خوشدلی سے کھا لیں گے
شرط ہے آپ خود کھلائیں گے
وعدہ آنے کا کر لیا ہے تو
ایک نہ ایک دن تو آئیں گے
دم نکل جائے گا میرا اس دَم
آپ کو جو قریب پائیں گے