بنا عجییب میرا ہمسفر اور نظر بچا کے گزر گیا میں تھی راستوں سے بے خبر اور اسے منزلوں کا شعور تھا نہ تھی اور کوئی بھی بس عادتوں میں تضاد تھا کہ اسے پسنند تھی شوخیاں اور مجھے اپنی سادگی پہ ناز تھا