بچنے کی کوئی جا ہے نہ سہنے کی کچھ سکت
جو بھی کسی کے ساتھ ہو قسمت کی ہے لکھت
جا تیری دوستی کو بھی ٹھکرا دیا تُرت
تجھ میں عدو و دوست کا پاتا ہوں میں بھرت
اترا ہے دل سے یوں کوئی اترے پرت پرت
ہے مُہرِ درد صفحئہِ دل پر ہوئی ثٙبت
باتیں کسی سے سن کے ہوئی ناز میں بڑھت
نہ فہم کوئی تجھ میں نہ ہے چال کی چلت
ہو قبر کا عذاب کہ ہنگامِ حشر ہو
کب مال ہاں مگر ترے اعمال ہیں بچت
او نا سمجھ نیت کا تجھے ہوش کچھ نہیں
بخشش کو تو خلوص سے کافی ہے اِک رکعت
سچائی گر نہیں ہو تو تاثیر بھی نہیں
وہ گفتگو ہے رائیگاں جو کہ ہے من گھڑت
اعمالِ نیک گفتگو سچائی سے بھری
تفسیر اس کے لفظ ہیں قرآن کی لغت
قرآن کتنے لوگ ہی پڑھتے ہیں روز رشکؔ
افضل ہے بے عمل سے جو عامل کی ہے پڑھت