بڑے دعوے بڑے اقرار کرتے تھے
بچھڑنے والے وعدے ہزار کرتے تھے
ہنسی میں کرتے جو فراق کی بات
وہ لڑتے ہم سے اشکبار کرتے تھے
فون کر کے کہتے تھے وہ مجھے
جلد گھر آئیے ، بارہا اصرار کرتے تھے
میں تو حیران ہوں اُس نے چھوڑا
میرے لئے جو ہر سے تکرار کرتے تھے
گھائیل کر دیا دل کا کونا کونا
جو دیوانگی سے زیادہ پیار کرتے تھے
نظریں پھیڑ لیتے ہیں آج کل وہ
دوپہر میں جو میرا دیدار کرتے تھے
فقط موسم ہی نہیں بدلتے دیارِ یار میں
لوگ بھی چہرے نئے اختیار کرتے تھے
نہال جی فکر مند میرے سارے ہی
میری قبر کی جا تیار کرتے تھے