بچھڑنے کے خیال سے ڈر جاتی ہوں
نجانے کتنا بکھر جاتی ہو ں
سو چتی ہوں تجھے بھلا دوں
پھر اس خیال سے ہی مر جاتی ہوں
ہولے سے تو روشن ہو جاتا ہے مجھ میں
ہو لے سی تیری آنکھوں میں جو اتر جاتی ہوں
تیری چاہت سے کھلی رہتی ہوں گلاب کی مانند
یوں ہر پل تیری محبت میں مہک جاتی ہوں