توں نے آج ملنے کو آنا تھا بڑی دیر کی بعد آج ہر لمحہ سہانا تھا بڑی دیر کے بعد وہ جو لفظوں میں پروئے تھے تیرے حسن کے موتی تجھے وہی گیت سنانا تھا بڑی دیر کے بعد کروٹیں بدلتے ہوئے نیند میں بھیگی آنکھیں ہم نے ہر خواب جگانا تھا بڑی دیر کے بعد