افلاک کے سینے سے دیکھ ذرا ہوا ، نہیں
تری بیٹیوں کے سر پہ آج ردا نہیں
چھین لیا ہم سے سب کچھ زمانے نے
بے وطن ، بے گھر کچھ بھی بچا نہیں
وحشت کا لباس پہن لیا ہے آدم نے
امتیاز حیوانات و انسانیات میں رہا نہیں
بڑی پریشان ہیں تری بیٹیاں اَماں ہوا!
دیارِ عزیز میں ہی جیسے کوئی اپنا نہیں
نہال تمام عمر سزائیں سہیں اُس گناہ کی
جس کے بارے پتہ نہیں جو کیا نہیں