بکھری ہیں میرے گھر میں وہ بے رنگ چوڑیاں
کرتی ہیں میرے ساتھ تیری، جنگ، چوڑیاں
برسوں سے میرے کان میں کھن کھن ہے آج بھی
کرتی ہیں کتنا شور وہ بے ڈھنگ چوڑیاں
سُونی کلائیاں بھی نشانی ہیں سوگ کی
ہر سو خوشی تھی جب تھیں ترے سنگ چوڑیاں
تو نے کسی کے نام کے کنگن پہن لیے
کرتی رہیں گی تجھ کو سدا تنگ چوڑیاں
جاتے ہوئے وہ میز پر کیوں زین دھر گیا
یہ سوچتی ہیں اب بھی مرے سنگ چوڑیاں