بھت اداس
Poet: maria kousar By: maria kousar, Kharianکسی دشت کے مکان میں
وحشتوں کا لباس پھنے
اداسیوں کی چادر اوڑھے
سر شام اک شخص
بھت چپ چپ بھت گم صم
بھت اداس رھتا ھے
دن کے اجالے میں
آنکھوں کو جب ضبط کے کنگن پھناتا ھے
تو آنسوں کے کھنکنے سے
پلکوں کے ساحل بھیگ جاتے ھیں
اسکے لبوں پہ جب درد کی سرخی
رقص کرتی ھے
لوگ سمجھتے ھیں
وہ ھنستا رھتا ھے
مگر!
اک شام اس کی آنکھوں میں
میں نے ڈھلتے دیکھی ھے
جیسے!
ڈھلتے سورج کے جیسی
شفق کی لالی ٹھری ھو
تو یادوں کے بادل سے اک چاند سا چھرا
آ بستا ھے چپکے سے
پھر وہ اس سنگ
ساری رات بتاتا ھے
شب بھر سلگتا ھے
تنکا تنکا بکھرتا ھے
پھلو پھلو جلتا ھے
وہ دشت مسافر ایسا ھے
محبتوں نے اسے شوق سفر تو دان کر دیا لیکن
منزلیں پھر چھین لی اس سے
جل جاتا ھے ھجر کی دھوپ میں لیکن
مخبتوں کے سائے سے بھی خوف کھاتا ھے
بس چلتا جاتا ھے محبت کرتا جاتا ھے
کبھی کسی کی آس پہ سفر نھیں کرتا
کبھی کسی کے انتظار میں نھیں رکتا
بس چلتا رھتا ھے
تنھا تنھا رھتا ھے
سر شام وہ شخص
بھت چپ چپ بھت گم صم
بھت اداس رھتا ھے
میرے دل کو ہر لمحہ تیرے ہونے کا خیال آتا ہے
تیری خوشبو سے مہک جاتا ہے ہر خواب میرا
رات کے بعد بھی ایک سہنا خواب سا حال آتا ہے
میں نے چھوا جو تیرے ہاتھ کو دھیرے سے کبھی
ساری دنیا سے الگ تلگ جدا سا ایک کمال آتا ہے
تو جو دیکھے تو ٹھہر جائے زمانہ جیسے
تیری آنکھوں میں عجب سا یہ جلال آتا ہے
میرے ہونٹوں پہ فقط نام تمہارا ہی رہے
دل کے آنگن میں یہی ایک سوال آتا ہے
کہہ رہا ہے یہ محبت سے دھڑکتا ہوا دل
تجھ سے جینا ہی مسعود کو کمال آتا ہے
یہ خوف دِل کے اَندھیروں میں ہی رہتا ہے
یہ دِل عذابِ زمانہ سہے تو سہتا ہے
ہر ایک زَخم مگر خاموشی سے رہتا ہے
میں اَپنی ذات سے اَکثر سوال کرتا ہوں
جو جُرم تھا وہ مِری خامشی میں رہتا ہے
یہ دِل شکستہ کئی موسموں سے تَنہا ہے
تِرا خیال سدا ساتھ ساتھ رہتا ہے
کبھی سکوت ہی آواز بن کے بول اُٹھے
یہ شور بھی دلِ تنہا میں ہی رہتا ہے
یہ دِل زمانے کے ہاتھوں بہت پگھلتا ہے
مگر یہ درد بھی سینے میں ہی رہتا ہے
ہزار زَخم سہے، مُسکرا کے جینے کا
یہ حوصلہ بھی عجب آدمی میں رہتا ہے
مظہرؔ یہ درد کی دولت ہے بس یہی حاصل
جو دِل کے ساتھ رہے، دِل کے ساتھ رہتا ہے






