بھلے کچھ ہو مگر امید کا دامن نہ چھوڑیں گے
بہار آئے نہ آئے ہم مگر گلشن نہ چھوڑیں گے
وہ جن سے ایک مدت تک رہیں اجداد شرمندہ
کچھ ایسی داستانیں ہم پسِ چلمن نہ چھوڑیں گے
بڑی مشکل سے پائی ہے جگہ ہم نے ترے دل میں
کسی بھی حال میں اب ہم یہ سنگھاسن نہ چھوڑیں گے
تمہارے ساتھ ہی رہنا ہے ڈولی سے جنازے تک
خوشی ہو یا کہ غم اب ہم ترا آنگن نہ چھوڑیں گے
نبھائیں گے سدا انسانیت کے سب تقاضوں کو
بچائے بن مصیبت میں کبھی دشمن نہ چھوڑیں گے
لڑیں گے ہم جہاں تک ہو سکا حالات سے عذراؔ
یہ ٹھانی ہے کبھی بھی صبر کا دامن نہ چھوڑیں گے
( ترمیم شدہ )