بھنور میں پھنسے ہیں کنارا نہیں ہے

Poet: Tanzeem Akhtar تنظیم اختر By: tanzeemakhtar, doha

بھنور میں پھنسے ہیں کنارا نہیں ہے
کوئی ناخدا اب ہمارا نہیں ہے

غمِ عشق ہے ایک ایسا سمندر
کہ جس کا کوئی بھی کنارہ نہیں ہے

سمجھتے ہو تم جس کو جاگیر اپنی
یہ ہے دل مر ا گھر تمہارا نہیں ہے

سراپا ہمیں لوٹ کر پھر وہ بولے
یہاں پر بچا کچھ تمہارا نہیں ہے

ہیں ہم منتظرکب سے اس کی صدا کے
مگر اس نے اب تک پکارا نہیں ہے

بہت قیمتی ہو ہمارے لئے تم
تمہیں پا کے کھونا گوارا نہیں ہے

کہیں دور چلتے ہیں ہم اس نگر سے
یہاں پر ہمارا گزارا نہیں ہے

کرو تم بھی سودا محبت کا تنظیمؔ
کہ اس میں کوئی بھی خسارہ نہیں ہے

Rate it:
Views: 1027
23 May, 2020