بھٹکتا رہتا ہوں سنسان صحراؤں میں
سوچتاہوں تجھ تک کیسےپہنچ پاؤں میں
تیرے پاس بیٹھ کرروداد غم سناؤں میں
خودبھی روؤں تجھ کو بھی رلاؤں میں
تیرےپیار کےسمندرمیں ڈوبتا جارہاہوں
یہ نہ ہو اپنی ہستی کو بھول جاؤںمیں
جی چاہتا ہےتجھے اپنےپاس بلاؤں میں
مگرمجبوری کی زنجیرہے پاؤں میں
میں دل جب بھی تجھےملنےکوچاہے
تیری خوشبو سونگھ لیتاہوں فضاؤںمیں