بہار رہتے جو آ سکو تو
گلوں کو تُم پر سے وار دوں گا
بدل گیا ہے جہاں کا موسم
محبتوں پہ خزاں کا موسم
میں سارے موسم سنوار دوں گا
گلوں کو تُم پر سے وار دوں گا
بہار رہتے جو آ سکو تو
ابھی خزاٴیں ہیں دور بیٹھیں
نقاہتوں سے ہیں چور بیٹھیں
تُمہیں دعاٴیں ہزار دوں گا
گلوں کو تُم پر سے وار دوں گا
بہار رہتے جو آ سکو تو
کہیں یہ غنچے بکھر نہ جاٴیں
خزاں کی آہٹ سے مر نہ جاٴیں
نظر میں انکی اُتار دوں گا
گلوں کو تُم پر سے وار دوں گا
بہار رہتے جو آ سکو تو
زمیں پہ کھڑکی میں، بام، در میں
کہاں سجانے ہیں پھول گھر میں
تُمہیں میں سب اختیار دوں گا
گلوں کو تُم پر سے وار دوں گا
بہار رہتے جو آ سکو تو
ہوا میں پھیلی مہک یہ بولے
قریب ہو تُم، یہ راز کھولے
تمہیں سکون و قرار دوں گا
گلوں کو تُم پر سے وار دوں گا
بہار رہتے جو آ سکو تو
محبتوں کو نبھا رہے ہو
کرو جو وعدہ کہ آ رہے ہو
سکوں سے موسم گزار دوں گا
گلوں کو تُم پر سے وار دوں گا
بہار رہتے جو آ سکو تو