مدت سے تیرا انتظار کر رہا ہوں
اجڑے گلستاں میں بہار کر رہا ہوں
تیرے روٹھ جانے کے بعد صنم
دل اپنے ہی کو بے قرار کر رہا ہوں
کیا جانو گے تم حال میرے دل کا
بن تیرے ہر شخص کو بیزار کر رہا ہوں
دل تو ویران ہو ہی گیا تیرے بن
اپنی ویران دنیا میں بہار کر رہا ہوں
ندی کنارے بیٹھا روتا ہے شاکر
کہتا ہے پانی میں یار کا دیدار کر رہا ہوں