پھول دیکھےتو ہم کو یاد آیا
وہ زمانہ بھی کیا زمانہ تھا
جس زمانے میں خواب زندہ تھے
جس زمانے میں جوش باقی تھا
پھول رکھتے تھے ہم کتابوں میں
تیری خوشبو تھی ان گلابوں میں
تیری یادوں میں دن گزر جاتا
تیری سوچوں میں رات ڈھل جاتی
تیرے جانے سے دم نکل جاتا
تیرے آنے سے جان آ جاتی
ہم کو کتنا تھا زعم بدلیں گے
اس مقدر کی الٹی ریکھا کو
دودھ کی نہر گر ضروری ہو
تیری خاطر نکال لائیں گے
تارے توڑیں گے ہم بھی عرشوں کے
چاند کو بھی اتار لائیں گے
وہ زمانہ بھی کیا زمانہ تھا
جس زمانے میں خواب زندہ تھے
جس زمانے کے دھندلے شیشےسے
اب تو کچھ بھی نظر نہیں آتا
خاک اڑتی ہے روتی یادوں کی
آہیں باقی ہیں اجڑے چہروں کی