مزا آتا ارشد جی وہ کچھ بات اگر کہہ جاتے
بہانہ رات بھر جاگنے کا جگر دے جاتے
زرا کہہ دیتا تو کیا ہوتا چلے جانہ ابھی ٹھہرو
قسم خدا کی ہم کوئی بہانہ کر کے یہاں رک جاتے
مڑ کے دیکھتا رہا کوئی دے دے سدا مجھ کو
پوچھ لیتا کوئی تو ہم جہاں تھے وہاں رک جاتے