بہت دنوں سے
ہوا نے بادل میں اس کا چہرہ نہیں دیکھا
بہت دنوں سے
اداس بارش نے جنگلوں کو نہیں بھگویا
بہت دنوں سے
مہکتی مٹی نے لفظ سوندھا نہیں اُُُُگایا
بہت دنوں سے
میری کہانی کی بیل پر آگ پھول بن کر نہیں کھلی ہے
بہت دنوں سے
خوشی سہیلی نہیں ملی ہے
بہت دنوں سے
اکیلی بیٹھی وہ لڑکی نہیں ہنسی ہے
بہت دنوں سے
کتاب چوری نہیں ہوئی ہے