بہت دن کے بعد تیری
تصویر دیکھی ہیں
ُان آنکھوں میں پھر سے
وہی تعبیر دیکھی ہیں
وہی ہستے ہوئے لمس
جن پے ایک ہی زنجیر دیکھی ہیں
ُاس چہرے میں کتنی معصومیت تھی لکی
جس پے پل میں فدا ہوتی اپنی تقدیر دیکھی ہیں
یوں تو وہ خاموش تھا مگر
کانوں میں گھونجتی آواز دیکھی ہیں
بھلا وہ کہا سے بے وفا لگتا ہیں لکی
جو آج خواب میں تنہا اندھری رات دیکھی ہیں
خدا خیر کریں ! جو آج زندہ
قبر میں جاتی اپنی لاش دیکھی ہیں
نہیں وہ بےوفا نہیں ہو سکتا لکی
میں نے خود ُاس کی آنکھوں میں اپنی دعا دیکھی ہیں
شاید ! یہ میرا ہی کوئی وہم ہیں
جو آج میں نے ایسی خواب دیکھی ہیں
وہ تو بدل نہیں سکتا کیونکہ میں نے
ُاس کے حوصلوں میں پکی بنیاد دیکھی ہیں
اک خواب سے آخر کیوں ڈر رہی ہو تم لکی
جبکہ ُتو نے تو کھلی آنکھوں سے خدا کی ذات دیکھی ہیں
تیرے عشق کا شاید ! کوئی امتحان ہو
خدا کی طرف سے لکی
ورنہ کیا کبھی ُتو نے خدا سے مانگے
کے بعد کسی کی خالی جھولی دیکھی ہیں
چل بھول جا ! جو ہوا تیرے ساتھ یا
پھر جو ہو رہا ہیں تیرے ساتھ
کیوں پریشان ہیں ُتو ، وہ نہیں آیا تو آ جائے گا
کیا خدا کے گھر میںدیر کے سوا کبھی اندھیر دیکھی ہیں